اسلام آباد ( نمائندہ نئی آواز )سپیکر سردار ایازصادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر شیریں مزاری نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اعلامیے میں کشمیر کا تذکرہ ہی نہیں کیا گیا۔
سمجھوتہ ایکسپریس حملے پر بھی بات نہیں کی گئی۔ شفقت محمود اور شازیہ مری نے بھی ان موقف کی حمایت کی۔ انکا کہنا تھا کہ اس معاملے پر حکومت ایوان کو مفصل بریفنگ دے جس پر وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ مشیر خارجہ جلد ایوان کو معاملے پر مفصل بریفنگ دینگے۔ اس موقع پر جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھانے کے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اٹھانے کی ضرورت ہے۔ کشمیر کمیٹی کو مزید با اختیاربنایا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ بالادست لیکن کمیٹیاں بااختیار نہیں۔ امریکہ اور مغربی استعمار نے ہمیشہ اس خطے کو نشانہ بنایا۔ جنگ اسلامی دنیا کی نہیں بلکہ امریکہ کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے بعد عراق، لیبیا، شام اور دیگر ممالک کو نشانہ بنایا گیا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری خطہ کی ترقی کےلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ ہمسائیہ ممالک اس میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اہم معاملہ زیر بحث ہے لیکن کورم انتہائی کم ہے۔ جب تک وزیراعظم ایوان میں نہیں آتےاس معاملے پر بحث نہیں کروں گا۔