فلسطین کو ظلم و بربریت سے نجات دلانا اُمت مسلمہ کا ایمانی اخلاقی انسانی فریضہ ہے

اسرائیل کے مظالم سے لاکھوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں

فلسطین کو ظلم و بربریت سے نجات دلانا اُمت مسلمہ کا ایمانی اخلاقی انسانی فریضہ ہے

اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس ظلم و ستم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے: مشترکہ بیان

کمالیہ (ایڈیٹر نئی آواز ) سماجی، فلاحی، ادبی اور صحافتی شخصیت، ایڈیٹر ملٹی میڈیا ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ظلم و بربریت سے نجات دلانا امت مسلمہ کا ایمانی، اخلاقی، انسانی فریضہ ہے۔ اسرائیل کے مظالم سے لاکھوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس ظلم و ستم پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم جاری ہیں۔ خوراک ادویات بنیادی ضروریات زندگی تک سے نہتے فلسطینی محروم ہیں۔ غزہ کا محاصرہ، شہریوں کے پینے تک کا پانی بند کر کے انہیں پیاس سے مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ خوراک کی فراہمی کے امکانات کو ہر طرف سے محاصرہ سخت کر کے ختم کر دینا نہایت قابل مذمت ہے۔ غزہ میں بمباری سے بے گناہ نہتے فلسطینی خواتین، بچےّ، بوڑھے، جوان اور عام شہری سبھی نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کا فلسطین پر ظلم و بربریت انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام اسرائیل کے مظالم کی نہایت دردناک مثال ہے۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اقوام عالم اس ظلم اور جبر کے ماحول میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ غزہ کا محاصرہ کر کے نہتے انسانوں کا قتل عام کرنا ظلم کی بدترین مثال ہے۔ اسرائیل کا فلسطین پر ظلم و بربریت رواں صدی میں ظلم و جبر کی بدترین مثال ہے۔ محمد عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے مظالم سے لاکھوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے غزہ کے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم جاری ہیں۔ خوراک ادویات بنیادی ضروریات زندگی تک سے نہتے فلسطینی محروم ہیں۔ غزہ کا محاصرہ، شہریوں کے پینے تک کا پانی بند کر کے انہیں پیاس سے مارنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ خوراک کی فراہمی کے امکانات کو ہر طرف سے محاصرہ سخت کر کے ختم کر دینا نہایت قابل مذمت ہے۔ غزہ میں بمباری سے بے گناہ نہتے فلسطینی خواتین بچےّ اور عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کا فلسطین پر ظلم و بربریت انسانیت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ مزید انہوں نے کہا کہ فلسطین پر ظلم اور بربریت کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ اقوام عالم اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں۔ کیا انہیں نظر نہیں آرہا جو ظلم فلسطین کے مظلوم طبقہ پر کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اقوام عالم کو فوری طور پر اسرائیل کو فلسطین کے خلاف کاروائیوں سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ و فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی بمباری جس میں معصوم بچےّ، خواتین، جوانوں اور بزرگوں کی شہادتوں کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اسرائیل نے غزہ اور فلسطین پر ظلم وستم کی انتہا کر دی ہے۔ پاکستان سیمت پوری اُمت مُسلمہ کی خاموشی سمجھ سے بالا تر ہے۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں اسرائیلی مصنوعات کا فوری بائیکاٹ کیا جائے۔ ہم بین الاقوامی انسانی حقوق نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کی جانب سے کئے جانے والے ظلم اور بربریت کی فوراً روک تھام کی جائے۔ پاکستانی عوام فلسطین کے مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں پر وحشیانہ بمباری فوراً بند کی جائے۔ راحیل احمد نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی تباہی پر ہماری خاموشی قیامت کے دن ہمارا جرم نہ بن جائے۔ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہے اور ہمارا جسم کا ایک حصہّ جل رہا ہے اور ہمیں کوئی فکر ہی نہیں۔ کیا فائدہ 57 مسلم ممالک کا جو ایک مسلمانوں کے خطے کو بھی نہ بچا سکے۔ کیا فائدہ ہمارے پاس ایٹم بم، میزائل، اور بہادر افواج کا، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہم صرف خالی الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فلسطین اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ ان حالات کے شروع ہوتے ہی مسلمانوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے، کیا فائدہ ہمارے مسلمان ہونے کا، کیا فائدہ مسلم افواج کا، کیا فائدہ ہے ایٹم بم اور میزائلوں کا جب ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو نہیں بچا سکتے۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اوّل اور نبیوں کا وطن ہے۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے مسلمانوں کے لیے 57 مسلم ممالک کے باوجود بھی ہم بیت المقدس کی حفاظت نہیں کر رہے۔ کوفہ والوں کا کردار ہمارے سامنے ہے اور ہم کوفہ والوں کا کردار آج کا مسلمان بہت اچھے طریقے سے ادا رہے ہیں۔ کیا ہم بے حِس یا مردہ ہو گئے ہیں جو خاموشی سے بیٹھے ہیں اور کچھ کر بھی نہیں سکتے۔ عمار صادق نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر ظلم و ستم پر اُمت مُسلمہ کی مجرمانہ خاموشی کا انجام عبرت ناک ہو گا۔ اُمت مُسلمہ میں نااتفاقی اور خود غرضی آنے والے دور میں جغرافیائی نقشہ بدل دے گی۔ جس کی تمام ترذمہ داری خود اُمت مُسلمہ پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم مسلمانوں کی مدد کو نہ پہنچنا قرآنی حکم عدولی ہے۔ قرآنی حکم کا مفہوم ہے کہ اور تمہیں کیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان کمزوروں کی خاطر نہیں لڑتے جو ظلم میں دبے ہوئے ہیں۔ فلسطین پر جاری مظالم کو دیکھ کر آنکھیں بند کرنے والے اپنے انجام کو آواز دے رہے ہیں۔ انہوں نے مذید کہا کہ فلسطین کے مسلمان اُمت مُسلمہ کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ لیکن کوئی ان کی آواز پر مدد کے لیے تیار نہیں۔ فلسطین کی بربادی صرف ایک خطہ کی بربادی نہیں ہے بلکہ اس کے بعد کئی اسلامی ملک انہی ظلم و ستم کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں صرف بیزاری سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی طور پر ان مظلوم مسلمانوں کی مدد کرنا عین فرض ہے۔ مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی گئی ہے۔ اُمت مُسلمہ کی بے حسی خود ان کے لیے خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہے۔

ہم اللہ تعالیٰ کے حضور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے فلسطینی بہن بھائیوں کو فتح و نصرت سے ہمکنار کرے اور  مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے اسرائیل کو تباہ و برباد کردے ۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں