فلسطین پر ظلم کے حالات شروع ہوتے ہی مسلمانوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے
کمالیہ (ایڈیٹر۔ ڈاکٹر غلام مرتضیٰ) سماجی شخصیت احمد زرعی مرکز کے اونر عثمان احمد خان مہوٹہ نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی تباہی پر ہماری خاموشی قیامت کے دن ہمارا جرم نہ بن جائے۔ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہے اور ہمارا جسم کا ایک حصہّ جل رہا ہے اور ہمیں کوئی فکر ہی نہیں۔ کیا فائدہ 57 مسلم ممالک کا جو ایک مسلمانوں کے خطے کو بھی نہ بچا سکے۔ کیا فائدہ ہمارے پاس ایٹم بم، میزائل، اور بہادر افواج کا، اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود بھی ہم صرف خالی الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ فلسطین اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔ ان حالات کے شروع ہوتے ہی مسلمانوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے، کیا فائدہ ہمارے مسلمان ہونے کا، کیا فائدہ مسلم افواج کا، کیا فائدہ ہے ایٹم بم اور میزائلوں کا جب ہم اپنے مسلمان بھائیوں کو نہیں بچا سکتے۔ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اوّل اور نبیوں کا وطن ہے۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ ہمارے مسلمانوں کے لیے 57 مسلم ممالک کے باوجود بھی ہم بیت المقدس کی حفاظت نہیں کر رہے۔ کوفہ والوں کا کردار ہمارے سامنے ہے اور ہم کوفہ والوں کا کردار آج کا مسلمان بہت اچھے طریقے سے ادا رہے ہیں۔ کیا ہم بے حِس یا مردہ ہو گئے ہیں جو خاموشی سے بیٹھے ہیں اور کچھ کر بھی نہیں سکتے۔