جاوید قاسم ۔۔۔ نئے رجحانات کا شاعر ۔۔۔ تحریر : محمد نوید مرزا

یہ شاید 1992ء کی بات ھے جب میں دفتر سے گھر واپس آیا تو ڈرائنگ روم میں اپنے والد شاعر درویش،مصور احساس جناب بشیر رحمانی کے پاس ایک اجنبی نوجوان کو بیٹھے ھوئے دیکھا۔دعا و سلام کے بعد معلوم ھوا کہ موصوف شاعر ھیں اور میاں چنوں سے تشریف لائے ھیں۔پورا نام جاوید راھی ھے اور حال ھی میں فیملی کے ھمراہ لاھور شفٹ ھوئے ھیں۔یہ میری جاوید قاسم سے پہلی ملاقات تھی جو ان دنوں جاوید راھی کے نام سے ادبی دنیا میں وارد ھوئے تھے ۔اس کے بعد ملاقاتوں کا ایک طویل سلسلہ چل نکلا۔جاوید ھمارے گھر آتے اور ھم دونوں پاک ٹی ھاؤس اور لاھور شہر میں ھونے والی دیگر تقریبات اور مشاعروں میں اکٹھے شریک ھوتے تھے۔میں نے شروع سے ھی محسوس کیا کہ جاوید قاسم کی شاعری عام روش سے ھٹ کر ھے اور وہ نئے رجحانات کا شاعر ھے۔میں خود بھی روایت کا احترام کرتے ھوئے جدید لہجے کی شاعری پسند کرتا تھا۔اس لئے ھم دونوں میں خاصی ذھنی ھم آھنگی رھی اور اب تک ھے ۔
جاوید قاسم کی شاعری میں عصری شعور،علامات واستعارات اور جدید طرز احساس کے ساتھ ساتھ کہیں کہیں محبت بھی نئے انداز میں نظر آتی ھے لیکن وہ بنیادی طور پر ایک ایسا شاعر ھے جس کے لفظ لفظ اور مصرعہ مصرعہ میں زندگی دوڑتی نظر آتی ھے۔وہ انقلاب کی بات بھی کرتا ھے اور حالات حاضرہ پر بھی گہری نظر رکھتا ھے۔اس کی شاعری عہد حاضر کا ایک قیمتی اثاثہ ھے جو زندگی سے بھر پور ھے۔بقول معروف شاعر جناب خالد علیم،،جاوید قاسم جچا تلا مصرعہ کہنے پر پوری قدرت رکھتا ھے لیکن ایسا نہیں کہ اس کا تخلیقی ھنر صرف مصرعے پر ھی تمام ھو جاتا ھے۔اکثر اس کا ایک مصرعہ بھی یوں گرفت میں لے لیتا ھےکہ دوسرا مصرعہ پڑھتے ھوئے بظاھر مفہوم کے دروبست پر جانا مشکل ھو جاتا ھے۔یہ اس کی ھنر کاری کی ایک واضح مثال ھے کہ وہ دو مصرعوں کے باھمی توازن سے قطع نذر ایک مصرعہ میں بھی اپنی بات کہنے کا ھنر جانتا ھے۔،،
جاوید قاسم کا پہلا شعری مجموعہ ،پوری عمر کا دن اور دوسرا شعری مجموعہ ،کوئی چشمہ نکل آئے شائع ھو کر بھر پور پذیرائی حاصل کر چکے ھیں۔اب ان کا تیسرا شعری مجموعہ شائع ھو رھا ھے۔اس کتاب کا نام انھوں نے یا عشق مدد رکھا ھے۔شاید جاوید قاسم عشق حقیقی کی تلاش میں نکل پڑا ھے۔اپنے پہلے مجموعوں کی طرح موجودہ شعری مجموعوں میں بھی وہ اپنے عہد میں ھونے والی ناانصافیوں،عدم مساوات ،ظلم و بربریت اور بہت سی ناھمورایوں اور ملک میں عدم استحکام پر نوحہ کناں ھے۔وہ ظلمت شب میں روشنی کی آواز بن کر ابھرنے کی بھرپور کوشش میں نہ صرف خود ھمہ وقت مصروف عمل ھے بل کہ نئی نسل کو بھی سیاہ راتوں میں دئیے جلانے کی ترغیب دیتا دکھائی دیتا ھے۔نئی سحر کی امید رکھتے ھوئے ملکی حالات کو دیکھ کر کبھی کبھی وہ مایوس بھی ھو جاتا ھے۔ان مختلف حوالوں سے اس کے چند شعر دیکھیں۔۔۔

ھم اس لئے بھی رھےسرخ رو شب غم میں
ھمارے ساتھ رھا حرف کا اجالا بھی

اذان صبح کی دی ھے صدا مؤذن نے
نوید صبح پہ جاگیں صفیں درست کریں

کوئی کرن نہ کرن کا کہیں نشان ھے میاں
یہ روشنی ھے تو پھر تیرگی کہاں ھے میاں

ھمارے عہد کی راتیں ھیں چاندنی سے تہی
ھمارے عہد کا سورج دھواں دھواں ھے میاں

جاوید قاسم کی شاعری میں تصوف،فلسفہ،سماجیات،سیاست اور معاشی حالات کی عکاسی نظر آتی ھے۔اپنی شاعری میں وہ کبھی کمزور پر ھونے والے ظلم پر روتا ھے تو کبھی زندگی کی تلخیوں پر اشک بار نظر آتا ھے۔آئیے چند اور شعر دیکھیں

دیکھ کر ظلم رو پڑی مری آنکھ
لب نہ بولے تو بول اٹھی مری آنکھ

کوئی گردش کبھی کوئی تلخی
آنسوؤں سے نہ بھر سکی مری آنکھ

ھماری گفتگو ھے ٹھیک لیکن
بہت ھی تلخ ھے لہجہ ھمارا

اسی تلخی کے زیر اثر اس نے برسوں پہلے کہا تھا
آج سے توڑ دئیے میں نے بھی رشتے سارے
آج سے میں نے بھی دیوار پہ ماری دنیا
لیکن اب اس نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ھے ۔اس لئے کہہ رھا ھے

رکھیں دعا سلام جہان خراب سے
ایسا اگر نہ ھو تو گذارا کہاں کریں

آخر میں یہی کہوں گا کہ جاوید قاسم نے مشکل حالات میں بھی ایک سچے اور کھرے پاکستانی کی طرح وطن سے محبت کی ھے۔تاھم معاشی حالات اور بھوک کے ھاتھوں مجبور ھو کر بعض اوقات ضرورتیں ھمیں ضمیر کے خلاف فیصلے کرنے پر مجبور کر دیتی ھیں۔لکھنے والوں کی انہی مجبوریوں کو جاوید قاسم نے اپنے اس نئے شعری مجموعے،یا عشق مدد میں کئی زاویوں سے پیش کیا ھے۔۔۔۔چند شعر دیکھیں

بیچ ڈالے گی کبھی کوئی ضرورت مجھ کو
خرچ ھو جاؤں گا اک روز کمایا ھوا میں

عشق پر بھوک آگئی غالب
ایک شاعر نے بیچ دی غزلیں

روز بڑھتے ھوئے مسائل پر
ھنس پڑا میں تو رو پڑی غزلیں

عمر بھربار مشقت ھی کیا ھے لیکن
کام آئی نہ کبھی میرے کمائی میری

جاوید قاسم کا شعری سفر جاری ھے ،میں اسے نئے شعری مجموعے ،یا عشق مدد کی اشاعت پر مبارک باد پیش کرتے ھوئے اس کے تادیر ادبی سفر کے لئے دعا گو ھوں۔لیکن یہ انمول شاعر آج کل شدید بیمار ہے،جاوید قاسم کو میرے والد شاعر درویش بشیر رحمانی مرحوم نے اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا،یوں قاسم میرا بھائی ہے ،میری احباب سے درخواست ہے کہ سب دوست جاوید قاسم کی صحت و تندرستی کے لئے دعا فرمائیں ۔اللہ پاک اسے اپنی امان میں رکھیں۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں