آج معاشرے میں بےحیائی تیزی سے پھیل رہی ہے ۔۔۔ تحریر : ماریہ عبدالقھار

ہر وہ بات ہر وہ عمل جو شرم و حیا کے خلاف ہو اسے فحاشی یا بےحیائی کہا جاتا ہے۔ ان میں سر فہرست زنا تک پہنچانے والے اعمال ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو ہر مذہب میں حرام رہا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کے اندر نفرتیں پیدا ہوتی ہیں۔ فتنے اور فساد کے علاوہ خاندان بھی تباہ ہوجاتے ہیں۔ اسکا معاشرے پر بہت تیزی سے اثر ہوتا ہے۔ پھر آخر میں انسان اپنی دنیا اور آخرت دونوں خراب کر بیٹھتا ہے۔ اس لئے اسلام ہمیں سختی سے منع کرتا ہے اس سے دور رہو۔۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
( اور زنا کے قریب نہ جانا کہ وہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے )

اسلام نے بے حیائی کو حرام قرار دیا ہے۔ اور اس کے لئے بہت سخت الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جس طرح اللہ پاک نے زنا کے قریب جانے سے منع کیا ہے۔ اور اس کے ذریع سے پیسےکمانے سے بھی روکتا ہے۔اسلام نے ہمیں رقص، اور فحش گوئی اور ایسی بری اداکاریوں سے بھی روکتا ہے، کیونکہ اس سے ہمارے اندر جنسی جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ جس سے ہم مزید بدکاریوں میں پڑسکتے ہیں۔۔

لوگ اس وقت دنیا کے سامنے اپنی بہن ، بیوی ، بیٹی نچا کر امیر ترین ہو رہے ہیں جسے سادہ الفاظ میں فیملی ولاگرز یا یوٹیوبرز کہتے ہیں۔۔

حالانکہ حدیث میں ایسے شخص یا لوگوں کے لئے ” دیوث ” کا لفظ الفاظ استعمال کیا گیا ہے یعنی جس پر جنت کو حرام کردیا گیا ہو۔۔

ناجائز طریقوں سے رزق کمانا بھی حرام ہے۔ کیونکہ ہمارا اسلام پاکیزہ معاشرہ چاہتا ہے۔ اس لیے اگر ہم ان سب پر آواز نہیں اٹھانے کے ساتھ ساتھ پابندی نہیں عائد کریں گے تو مزید فحاشی اور بےحیائی پھیلے گی۔ واٹس ایپ, فیسبک, ٹیلیگرام, وغیرہ کو اللہ کا دین پھیلانے کے لئے استعمال کریں !
کیونکہ قرآن کہتا ھے
کامیاب ہوگئے ایمان والے۔

پس تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔
(سورۃ آل عمران : 104)

اپنے کردار کو بلند کر لیں اور اپنے عمل سے ثابت کریں تاکہ چیخ چیخ کر بتانا نہ پڑے کہ ہم نے دین کی تعلیم لی ہے اور ہم دیندار ہیں الحَمْد للہ

اپنا تبصرہ بھیجیں