کیا بے زبان جانور کی یہ دھاڑیں عرش نہیں ہلائیں گی؟ ۔۔۔ تحریر: ماریہ عبدالقھار

ظلم سے مراد جو کچھ لوگ دوسروں پر کرتے ہیں، یعنی کسی بھی حقدار کا حق کھانا یا اسے حق سے کم دینا یا ناحق اسکی جان یا عزت میں ہاتھ ڈالنا ( جیسے ابھی ایک وڈھیرے نے ایک مظلوم اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی )۔۔۔

کسی بھی قسم کا ظلم اللہ پاک کو نہیں پسند۔ اسلئے ظلم کرنے والے لوگ بھی اللہ پاک کو ناپسند ہیں۔۔
( ارشاد باری تعالیٰ ہے )
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔۔

جیسا کہ آپ سب کو معلوم ہی ہوگا سانگھڑ کے ایک وڈھیرے نے کچھ روز قبل ایک بےزبان اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی تھی۔تو اس اونٹ کے مالک نے جب اس وڈیرے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کیلئے تھانے چلے گئے اور اس کے خلاف آواز اٹھائی اور مزید شوشل میڈیا نے بھی اس خبر کو اٹھایا کہ اس وڈیرے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ اب یہ خبر ہر جگہ آگ کی طرح پھیل چکی ہے۔۔

اور وجہ صرف یہی بتائی گئی ہے کہ وہ اونٹ انکے کھیت میں آگیا تھا۔
یہ کونسے انصاف والی بات ہے صرف کھیت میں آجانے پر کسی کی ٹانگ ہی کاٹ ڈالو؟
اگر اتنی ہی فکر تھی تو سیکورٹی کا انتظام کرنا تھا اگر سیکورٹی تھے بھی تو وہ اس وقت کہاں چلے گئے؟

صرف چار لوگ تھے جنہوں نے حضرت صالح کی اونٹنی کو مارا۔
لیکن پوری قوم کو عذاب دیا گیا اور حضرت صالح علیہ السلام کی پوری قوم تباہ و برباد ہو گئی۔

ظالم کے ظلم پر خاموش رہنے والوں کو اللہ سزا دیتا ہے۔
اس غریب اونٹ کی ٹانگیں وقت کے ظالموں نے کاٹ دی ہیں، ان پر خدا کا غضب نازل ہوگا

بے زبان اونٹ بات تو نہیں کرسکتا مگر اپنے رب کے حضور گڑگڑا کر اپنا مقدمہ پیش کر رہا ہے۔ انکی سوچ بھی وہاں نہیں پہنچ سکتی جہاں اس اونٹ کی چیخیں پہنچ چکی ہیں اب بس انتظار کرو

ہمارے یہاں شروع سے یہی ہوتا آرہا ہے کوئی مظلوم ہو تو اس پر ظلم کرو۔ لیکن جو پیسے والے لوگ ہوں انھیں کچھ نہ کہو۔ بلکہ اگر کچھ ان سے ہو بھی جائے تو ان لوگوں سے ایسا رویہ برتا جاتا ہے جیسے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ ہمیں اللہ کا خوف کرنا اور ان کے خلاف اٹھانی ہوگی۔ ورنہ ہمارے یہاں سے کبھی بھی یہ وڈھیرہ سسٹم کبھی ختم نہ ہوگا۔۔۔۔

صبر کرو اللہ کی لاٹھی بے آواز ھے
اور اللہ کی پکڑ بھی بڑی سخت ھے ۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں