زندگی کی ڈور … تحریر : مہر علیم رؤف آرائیں

اپنی زندگی کی ڈور کسی دوسرے کے ہاتھ میں مت دیں کیونکہ جو آپ ہیں وہ کوئی دوسرا ہرگز نہیں ہو سکتاجب آپ اپنی لگام کسی اور کے سپرد کرتے ہیں تو وہ کٹھ پتلی کی طرح اپنے انداز سے، اپنے اصولوں کے مطابق، اپنی پسند اور اپنے اشاروں پر آپ کو نچاتا ہےآپ کو آپ سے بہتر کوئی نہیں نکھار سکتا، کسی کو خود پر تنقید کا موقع مت دیں خود پر خود تنقید کریں خود کو وقت دیں، خود سے خود لڑیں اور پھر خود ہی منالیں.. جب آپ کے اندر کوئی اور جینے لگتا ہے ناں تو آپ نا تو اپنے رہتے ہیں اور نا کسی کے، ٹکڑوں میں بٹ کر نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں. آپ کو کوئی نہیں ہنسا رہا تو آپ خود کو خود ہنسالیں۔ خود کو اہمیت دیں تا کہ کسی کا درد بانٹ سکیں، جب آپ ذہنی اور جسمانی صحت سے مالا مال ہونگے تو ہی کسی کے کام آسکیں گے. اپنی ہی ذات میں کئی بکھیڑوں میں الجھا شخص کیا کسی کے کام آ سکے گا. صد افسوس کہ ہم سب ہی ٹکڑوں میں بٹے، محبتوں کے بھوکے اور اہمیت کے پیچھے بھاگنے والے نفسیاتی مریض ہیں۔ کسی کا درد سن کر یہ کہہ دینا کہ میں سمجھ سکتا ہوں لیکن سمجھتا کوئی نہیں. بس اتنا ہی تعلق ہے ہمارا اپنی ذات میں جو خلاء ہم نے دوسروں کے ہاتھوں پیدا کر رکھا ہے اسے بھرنے کی کوشش کریں تا کہ زندگی یونہی بےکار نا جائے.

اپنا تبصرہ بھیجیں