پاناما سکینڈل کی سماعت مکمل ہوچکی‘ فیصلے کا انتظار ہے اور بڑی بے صبری سے۔ ہرجگہ یہی سوال زیربحث ہے‘ سب پوچھتے ہیں فیصلہ کب آئے گا اور کیا ہوگا؟ سننے میں آرہا ہے دس مارچ سے پہلے پہلے یا پھر مارچ کے آخری ہفتے میں فیصلہ آجائے گا ‘ اپریل تک معاملہ نہیں جائے گا۔
سوال وہی ہے فیصلہ کیا ہوگا؟
یقیناً عدالت کے ان پانچ معزز ججوں کو ہی پتہ ہوگا جو اس وقت فیصلہ لکھ رہے ہوں گے۔ البتہ عدالتی کارروائی کے دوران ججوں کے جو ریمارکس سننے میں آئے اور جو بوگس اور بیکار دلائل کا انبار شریف خاندان کے وکلاء نے لگایا اور عمرو عیار کی کہانیاں سنائی گئیں، اس سے تو ججمنٹ کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں۔ رہی سہی کسر نواز لیگ کے وزراء نے پوری کر دی جب انہوں نے کیس کو کمزورپا کر عدالت اورججوں پر چڑھائی شروع کر دی اور ان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی اور دھمکیاں تک دیں۔ ان نادان وزراء نے دراصل عدالت کا کام مشکل کیا کہ اگر جج میرٹ پر ہی شریف خاندان پر رعایت کرتے ہیں تو کہا جائے گا وہ وزراء کی دھمکیوں سے ڈر گئے تھے لہٰذا شریف خاندان بچ گیا۔ تو کیا عدالت یہ الزام اپنے اوپر لے گی؟
یقیناًججوں پر بھی دباؤ ہوگا کیا اعلیٰ عدالت ایک دفعہ پھر ایک اور وزیراعظم کو برطرف کردے جیسے ماضی میں یوسف رضا گیلانی کو کیا گیا یا بھٹو کو پھانسی پر چڑھایا گیا؟ یا نواز شریف کو ہائی جیکنگ کیس میں عمر قید ہوئی تھی اور وہ جدہ نکل گئے تھے جس کے بدلے اب جنرل مشرف انکشاف کرتے ہیں کہ سعودی بادشاہ سے انہوں نے ایک ارب روپے نقد لے کر لندن کے فلیٹس خریدے ہیں۔ یقیناًدنیا میں کوئی کام مفت نہیں ہوتا۔
یقیناًیہ فیصلہ آسان نہیں ہوگا۔ وجہ یہ نہیں عدالت مطمئن نہیں ہوگی کہ واقعی شریف خاندان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں تھا لہٰذا بری کردو بلکہ سیاسی دباؤ یہ ہوگا کہ اگرعدالت ایک اور وزیراعظم کو برطرف کردے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے؟
پہلا منظر نامہ یہ ہوسکتا ہے کہ عدالت جان چھڑانے کے لیے اس طرح کا فیصلہ دے کہ دونوں پارٹیاں خوش ہوجائیں اور سب اپنی اپنی فتح کا اعلان کردیں۔ نواز شریف کے حامی فیصلے کی اپنی مرضی کی تشریح کر کے اپنے پہلوان کو کندھے پر اٹھا کر ڈھول کی تھاپ پر رقص شروع کردیں گے یا پھر عمران خان کے حامی فلک شگاف نعرے ماریں کہ فتح ان کی ہوئی ہے؟
اس صورت میں یقیناًمشکل صورت حال پیدا ہوگی کون جیتا اور کون ہارا۔ طلال چوہدری یاد آتے ہیں کہ سپریم کورٹ فیصلہ بلیک اینڈ وائٹ میں دے تاکہ صرف ایک پارٹی ہی فتح کا اعلان کرے۔ تاہم لگتا ہے درمیانی قسم کی ججمنٹ کی شکل میں پاناما دوم شروع ہوجائے گا جس کا پھر بھی نقصان نواز شریف کو ہوگا اور ان کے لیے حالات لانگ ٹرم میں اچھے نہیں لگ رہے۔سوال یہ ہے اگر فیصلہ نواز شریف کے خلاف آیا تو ان کا گلہ بنتا ہے کہ وہ لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں لہٰذا انہیں کوئی عدالت نہیں ہٹا سکتی؟کیا نواز شریف ہی عوام کے ووٹ لے کر اقتدار میں آتے ہیں باقی جو پھانسی لگ جائیں یا برطرف ہوں یا سیاست سے بین ہوجائیں وہ اس قابل نہیں ہوتے کہ ان کا رونا رویا جائے یا ان کا موازنہ نواز شریف سے کیا جائے؟
جب شہباز شریف اور چوہدری نثار علی خان کی جنرل کیانی سے خفیہ ملاقاتوں کے بعد اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کے کہنے پر نواز شریف اور شہباز شریف کالے کوٹ پہن کر سپریم کورٹ زرداری اور گیلانی کے خلاف ملکی سلامتی یا غداری کا مقدمہ درج کرانے گئے تھے تو اس دن احساس ہونا چاہیے تھا کہ وہ غلط کھیل کھیل رہے تھے؟ اس دن دونوں بھائیوں کو یوسف رضا گیلانی کو ملنے والے عوامی ووٹ کیوں یاد نہ رہے؟
ایک جنرل جو ملکی سلامتی کے نام پر نواز شریف اور شہباز شریف کو استعمال کررہے تھے وہ آج کل لاہور کی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک ایک ایسے سابق سینیٹر اور وزیر کے ملازم ہیں جن پر کئی بدعنوانیوں کے مقدمات تھے۔
اس لیے نواز شریف اور شہباز شریف جب گیلانی اور زرداری کو ملک دشمن ثابت کرانے اور انہیں معطل اور برطرف کرانے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے تھے وہ آج کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ان کا مقدمہ سپریم کورٹ نہیں سن سکتی اور نہ ہی انہیں سزا دے سکتی ہے ؟ یہی سپریم کورٹ اگر بھٹو کو پھانسی دے سکتی ہے، محمد خان جونیجو اور بینظیر بھٹو کی دو حکومتوں کی برطرفی جائز قرار دے سکتی ہے، یوسف رضا گیلانی کو برطرف کر کے دس برس کے لیے سیاست سے نااہل قرار دے سکتی ہے اور نواز شریف اس فیصلے کی تعریف کرسکتے ہیں تو پھر اب کیا مسئلہ ہے؟
انصاف کی یہی تعریف کی گئی ہے انصاف کرو چاہے آسمان ہی کیوں نہیں گرتا۔ اگر نواز شریف گیلانی کے خلاف انصاف چاہتے تھے جو انہیں ملا تو پھر انہیں خود بھی انصاف کے آگے جھکنا ہوگا۔
دوسرا منظرنامہ یہ بنتا ہے عدالت نے اگر نواز شریف کو فارغ کرنا ہوا تو اپنے فیصلے میں اگر اتنا ہی لکھ دیا گیا عدالت مطمئن نہیں ہوئی، ان کے بیانات میں تضاد ہے اور وہ کلین نہیں ہیں تو نواز شریف کی کہانی وہیں ختم ؟
تیسرا منظرنامہ یہ بنتا ہے اگر عدالت یہ لکھ دے کہ نواز شریف پر براہ راست الزام ثابت نہیں ہوتا اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔
چوتھا منظرنامہ یہ ہوسکتا ہے نواز شریف کو بری کر کے اسحاق ڈار پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ دوبارہ کھول دیا جائے، جس میں انہوں نے نیب کا وعدہ معاف گواہ بن کر جنرل امجد کے ساتھ بیس اپریل دو ہزار کو لاہور نیب آفس میں ڈیل کی تھی جس کے تحت انہیں اٹک قلعہ سے لا کر ان کے لاہور گھر شفٹ کردیا گیا تھا اور وہ وہاں مزے سے رہتے رہے۔ اس کیس کے کھلنے کا مقصد بھی تو نواز شریف خاندان پر کیس کھلنا ہوگا کیونکہ سب کے نام منی لانڈرنگ میں موجود ہیں کہ کیسے ڈار نے لندن کی قاضی فیملی اور نیویارک کے شیخ سعید کی بیٹی سارہ شیخ کے نام پر اکاؤنٹس کھول کر منی لانڈرنگ کی تھی۔
پانچواں منظرنامہ یہ بھی بنتا ہے چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنا فرض پورا ادا نہیں کیا اور ملزمان کا ساتھ دیا نہ کہ انصاف کا۔
چھٹا منظرنامہ یہ بھی ہوسکتا ہے عدالت کہتی ہے وزیراعظم کے تینوں بچے حسن نواز ، حسین نواز اور مریم نواز مطمئن نہیں کرسکے کہ ان کی کمائی ہوئی دولت جس سے لندن کی اربوں روپوں کی جائیداد خریدی گئی وہ جائز اور حلال تھی اور ان کے خلاف مقدمے بنا کر ان کا ٹرائل کیا جائے تو کیا یہ بھی نواز شریف اور ان کے حامیوں کے نزدیک ان کی کامیابی ہوگی کیونکہ نواز شریف برطرف ہونے سے بچ گئے؟
ساتواں منظرنامہ یہ بھی ہوسکتا ہے عدالت یہ کہتی ہے نواز شریف تو واقعی نام کی طرح شریف انسان ہیں۔ وہ ساری عمر ایک نیک پرہیزگار انسان کی سی زندگی گزارتے رہے ہیں بلکہ اورنگزیب عالمگیر کی طرح ٹوپیاں سی کر اور قران پاک کی کتابت کر کے کمائی کرتے رہے ہیں لیکن ان کے والد میاں شریف کے بارے میں ان کے بچوں نے اپنے وکیلوں کے ذریعے جو انکشافات کیے ہیں ان سے عدالت مطمئن نہیں ہے، تو پھر بھی اسے نواز شریف کی فتح سمجھا جائے گا؟
کیا نواز شریف کے تین بچوں اور فوت ہوئے والد کے خلاف عدالت انکوائری، مقدمات اور ٹرائل کا حکم سناتی ہے تو بھی اسے نواز شریف کی عدالتی فتح سمجھا جائے گا ؟
آپ سب ناراض کیوں ہورہے ہیں صرف پوچھ رہا ہوں عدالت وزیراعظم کو تو بری کردے لیکن ان کے مرے ہوئے باپ اور تین بچوں کو منی لانڈرنگ اور ناجائز دولت کا ملزم مان لے، اس کے بعد بھی فتح نواز شریف کی ہوگی؟ شادیانے بجائے جائیں گے جناب ہم نہ کہتے تھے نواز شریف کا نام پاناما میں نہیں اور وہ بے قصور ہیں اور عمران خان کو منہ کی کھانی پڑی ؟
ایک لطیفہ یادآگیا۔ ایک نوجوان بھاگتا جارہا تھا۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا، بولا پچھلے چوک پر والد صاحب کو لوگ ماررہے ہیں، میں عزت بچا کر بھاگ آیا ہوں…!!