آج کل پاکستان کے حالات ایسے ہیں کہ لگتا ہے کہ فوج نے مارشل لاہ کا ایک نیا طریقہ اپنایا ہے جس میں بظاہر تو گورنمنٹ جمہوری ہے لیکن پالیسی بنانے اور فیصلہ کرنے کی طاقت فوج کے پاس ہے جس کی ذمہ دار ہماری سیاسی جماعتیں ہیں کیونکہ پاکستان میں کبھی کسی سیاسی جماعت نے اپنے کارکنوں کو جمہوری سوچ سے تیار ہی نہی کیا کارکنوں کو صرف جلسے جلوس اور نعرے بازی تک ہی محدود رکھا کبھی انکو پتا ہی نہیں چلنے دیا کہ اصل میں جمہوریت کس بلاں کا نام ہے انکو کبھی بتایا ہی نہی گیا کہ عوام کے حقوق کیا ہیں اور حکمرانوں کی ذمہ داری کیا ہے ہمارے ارکان اسمبلی سڑکیں اور نالیاں بنانے میں لگے ہوئے ہیں کیونکہ انکی وجہ سے انھوں نے عوام سے ووٹ لینے ہیں حالانکہ یہ انکا کام بالکل نہی ہے
اگر ہمیں جمہوریت کو مضبوط کرنا ہے تو ہمیں لوگوں کو بتانا ہو گا کہ بلدیاتی الیکشن کیا ہوتے ہیں اور انکی ذمہ داری کیا ہے اور فوائد کیا ہیں اسکے لئے ہمیں ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے جس میں ہم لوگوں کی جمہوری ٹریننگ کر سکے
مثال کے طور پر حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ ایک ایسا ادارہ قائم کرے کہ جہاں پہ لوگوں کو سیاسی ٹریننگ دی جائے اور جس کسی نے بھی الیکشن میں حصہ لینا ہو وہ اس ادارے سے ٹریننگ کا سرٹیفیکیٹ لے کر آئے اسکے بغیر کوئی بھی وہ شخص جو کبھی پہلے پارلیمنٹ یا کسی بلدیاتی نظام کا ممبر نہ رہا ہو وہ الیکشن میں حصہ نہی لے سکتا
اس کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک بلدیاتی وہ لوگ جو کسی بھی بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینا چاہتے ہو انکو بلدیاتی نظام کی ٹریننگ دی جائے کہ بلدیاتی انتخابات کا مقصد کیا ہے اور انکی ذمہ داری کیا ہے اور انکے اختیارات کیا ہیں کام کرنے کا طریقہ کیا ہے فنڈز کہاں سے لینے ہیں اور کہاں پر لگانے ہیں دوسرا صوبائی اور تیسرا قومی اسمبلی کا ہو یہاں پر لوگو ں کو بتایا جائے کہ صوبائی اسمبلی کا کیا کردار ہوتا ہے کون سے ایسے محکمے ہیں جو صوبائی حکومت کے نیچے کام کرتے ہیں صوبائی حکومت میں کون سی اور کتنی وزارتیں ہیں وزراء کی کیا ذمہ داری ہے کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے وزراء بس ایک ہی کام کرتے ہیں کہ بس لوگوں کو نوکریوں پہ لگواتے ہیں جسکی وجہ سے ہمارے سارے ادارے تباہ ہو چکے ہیں
وہ لوگ جو پہلی بار اسمبلی میں جاتے ہیں انکو پارلیمنٹ کا کام کرنے کا طریقہ کار سمجھنے میں ہی چند ماہ لگ جاتے ہیں جسکی وجہ سے وہ لوگ کچھ بھی کام کرنے کے قابل نہیں ہوتے اسطرح وہ اپنا اور عوام کا پیسہ اور وقت دونوں ضائع کرتے ہیں کیونکہ انکو تنخواہ تو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے ہی دی جاتی ہے انکو بتایا جائے کہ اسمبلی میں قرارداد کس طرح پیش اور کس طرح پاس ہوتی ہے قانون سازی کا طریقہ کار کیا ہے آئین میں ترمیم کس طرح کی جاتی ہے پارلیمانی کمیٹیاں کون سی ہوتی ہے انکا کام کیا ہوتا ہے وزیر اعلی اور اپوزیشن کا کیا کردار ہو تا ہے
اور پھر اسی طرح قومی اسمبلی کے امیدواروں کے لئے الگ سے ٹریننگ ہو نی چاہئے انکو وزیراعظم ،صدر اور اپوزیشن کا کردار سمجھایا جائے وفاقی ادارے کون سے ہیں اور انکے سربراہان کی تقرری کس طرح ہوتی ہے پالیسی کون اور کس طرح بناتا ہے جمہوریت میں فوج کا کیا کردار ہوتا ہے اسکے علاوہ جتنے بھی وہ کام جن کی ذمہ داری کسی بھی طرح انکی ہو انکو مکمل ٹریننگ دی جائے
اور سب سے بڑھ کر ان تمام کو جو الیکشن میں امیدوار ہو اسکو الیکشن کے دن کی منطق سمجھائی جائے کہ الیکشن کے دن کا طر یقہ کار کیا ہے ووٹ کس طرح کاسٹ ہوتی ہے اور پھر گنتی کس طرح ہو تی ہے فارم 14 اور 15 کا کیا مقصد ہوتا ہے لوگ دھاندلی کس طرح کرتے ہیں کس طرح اسکو کم کیا جا سکتا ہے پرزائڈننگ آفیسرز اور ریٹرننگ آفیسرز کا کیا کردار ہوتا ہے اور یہ لوگ دھاندلی کس طرح سے کر سکتے ہیں اور کس طرح دھاندلی کے خدشے کو کم کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس سارے عمل کا مقصد ہمارے کسی ایک سیاسی جماعت کو مظبوط کرنا یا فائدہ پہنچانا نہی ہے اس کا مقصد ہمیں اپنے پورے سیاسی ڈھانچے کو مظبوط کرنا ہے کیونکہ اگر سیاسی ڈھانچہ مظبوط ہو گا تو دھاندلی بھی کم ہو گی اور اس سے ہماری جمہوریت بھی مظبوط ہو گی