خیبر پختونخوا میں تلور کے شکار پر پابندی کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت کی درخواست کے باوجود قطری شہزادوں کو نایاب پرندے کے شکار کی اجازت نہ دی ۔
پشاور نئی آواز ( نامہ نگار ) تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے کے پی کے حکومت سے درخواست کی گئی تھی کہ کچھ عرصہ کےلیے تلور کے شکار پر پابندی ہٹائی جائے لیکن حکومت نے اس نایاب پرندے کے نسل کو بچانے کی خاطر یہ درخواست مسترد کر دی ہے۔
تر جمان وزیر اعلی ہاوس نے نئی آواز کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہر سال صوبے میں 15 جنوری سے لے کر 15 فروری تک تلور کے شکار کی اجازت دی جاتی ہے اور اس دوران شکاری باقاعدہ لائسنس لے کر شکار کرتے ہیں تاہم اس سال حکومت نے شکار پر پابندی نہ ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے ، واضح رہے کہ آئین کی 18ویں ترمیم کے بعد جنگلی حیات کا محکمہ صوبائی حکومت کے ماتحت آتا ہے لہٰذا صوبہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کر ساکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ تلور نایاب پرندہ ہے جو دوسرے علاقوں سے یہاں آتا ہے جبکہ غیر قانونی شکار کے باعث اس کی نسل ختم ہوتی جا رہی ہے، اس لیے اس پرندے کے نسل کو معدومی سے بچانے کی خاطر یہ فیصلہ عمل میں لایا گیا ہے۔
ےاد رہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی گذشتہ روز ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے بات کریں گے کہ صوبے میں تلور کے شکار کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ یہ تحفظ یافتہ پرندہ ہے اور اس کا شکار کرنا غیر قانونی ہے۔