ی پی 78 جھنگ کا ضمنی انتخاب،جے یو ۱ٓئی (ف) اور جماعت اسلامی نے مسرور نواز جھنگوی،جمعیت اہلحدیث اور سنی تحریک نے ۱ٓزاد ناصر انصاری کی حمایت کا اعلان کردیا۔تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جھنگ نئی آواز (نامہ نگار ) صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 78 شہری نشست جھنگ پر یکم دسمبر بروز جمعرات کو منعقد ہونیوالے ضمنی انتخاب کی سرگرمیاں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں جبکہ جے یو ۱ٓئی (ف) اور جماعت اسلامی نے مسرور نواز جھنگوی،جمعیت اہلحدیث اور سنی تحریک نے ۱ٓزاد ناصر انصاری کی حمایت کا اعلان کردیاہے نیزتحریک انصاف اور عوامی تحریک نے حساس پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اور مرکزی شوریٰ کے رکن چوہدری شہباز احمد گجر ایڈووکیٹ اور پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کے علاوہ جماعت اسلامی جھنگ کے امیر مہر بہادر خان جھگڑ اور ارشاد منڈ نے الگ الگ پریس کانفرنسز میں اہلسنت و الجماعت کے امیدوار مولانا مسرور نواز جھنگوی کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کیا جبکہ دوسری جانب مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل حافظ عبدالعلیم یزدانی اور سنی تحریک پاکستان کے صوبائی صدرمفتی طاہر ذیشان نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حاجی ۱ٓزاد ناصر انصاری کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مذکورہ قائدین نے اپنے تمام مقامی عہدیداران و کارکنان کوہدایت کی کہ وہ بھرپور طریقے سے اپنے امیدواروں کی انتخابی مہم میں حصہ لیں اور ان کی کامیابی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔مزید بر۱ٓں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میاں ارفع مجید شیخ اور پاکستان عوامی تحریک امیدوار رانا محمد نسیم قادری نے اتوار کے روز الگ الگ میڈیا سے بات چیت کے دوران جھنگ کے تمام پولنگ سٹیشنوں پر فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نا مزد امیدوار نے حکومتی سرپرستی میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے الیکشن میں دھاندلی کا منصوبہ بنایا ہے جس کیلئے وزراء، مشیروں اور بیرون شہروں سے تعلق رکھنے والے لیگی ارکان قومی و صوبائی اسمبلیوں کی بڑی تعداد جھنگ میں براجمان ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ امیدوار کے حامیوں کی جانب سے واضح نظر ۱ٓتی ہوئی شکست سے بوکھلا کر پولنگ کے موقع پر افراتفری پھیلانے اور لڑائی جھگڑا کرکے پولنگ رکوانے کا پروگرام بھی مرتب کیا گیا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن تک ضلعی انتظامیہ کسی قسم کی پکڑ دھکڑ سے بھی باز رہے۔انہوں نے سرکاری امیدوار کی جانب سے الیکشن کمیشن ۱ٓف پاکستان کے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں بکھیرنے کا فوری سختی سے نوٹس لینے اور پولنگ کے پرامن ماحول میں ۱ٓزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ و شفاف انعقاد کیلئے تمام ممکن اقدامات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔دریں اثناء اہلسنت و الجماعت کے امیدوار حلقہ پی پی 78 شہری نشست جھنگ مولانا مسرور نواز جھنگوی نے اتوار کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ضلعی انتظامیہ و پو لیس حکام پری پول دھاندلی سے باز رہنے سمیت حکومتی امیدوار کی نا جا ئز فیور سے گریز کریں ورنہ حالات کی تمام تر ذمہ داری ان پر عائد ہوگی نیز نوٹوں کی بوریوں و تجوریوں کے منہ کھولنے اورکروڑوں روپے کی ترقیاتی سکیموں کے اعلانات کے باوجود اب جھنگ کے غیور و با شعور عوام کے ضمیر کو نہیں خریدا جاسکتا علاوہ ازیں باہر سے ۱ٓئے ہوئے وزراء،مشیر،حکومتی ممبران اسمبلی ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے سے باز رہیں اور بلاجواز الزامات کی ۱ٓڑ میں ووٹرز و کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے۔مزید بر ۱ٓں انتظامیہ اور حکومتی ادارے شہریوں کو ہراساں کرنے سے اجتناب برتیں جبکہ پولنگ سٹیشنوں پر تعینات عملہ غیر جانبدار رہے نیزہمارے صبر کو ۱ٓزمایا گیا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ حکومت و ضلعی نتظامیہ اوراس کے پروردہ نام نہاد شہر کے ٹھیکیدار اپنی واضح نظر ۱ٓتی ہوئی شکست سے بوکھلا کر سخت پریشانی کا شکار ہیں اور حکومتی وسائل کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری مشینری کو مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت میں انتخابی مہم میں جھونک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار اور اس کے بڑے حمائتیوں کی طرف سے الیکشن کمیشن ۱ٓف پاکستان کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی کھلے عام خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور انسانوں سے مایوس افراد اب جانوروں کے ذریعے انتخابی مہم چلارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے مخالفین کو اتنا ہی زعم ہے تو وہ حکومتی، سرکاری، نیم سرکاری مشینری و وسائل استعمال کئے بغیر اپنے زور بازو پر ہمارا مقابلہ کرکے دکھائیں۔انہوں نے کہا کہ شیر بننے اور شیر کے نشان پر الیکشن لڑنے والوں میں اگر غیرت اور اخلاقی جرات ہے تو وہ شہزادہ اہلسنت معاویہ اعظم طارق کو فوری رہا کریں پھر دیکھیں اصلی شیر کون ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں جھنگ کے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اس لئے وہ پیشہ وارانہ فرائض ہر قسم کی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر ۱ٓزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر سرانجام دیں۔انہوں نے کہا کہ حلقہ کی حقیقی صورتحال کا علم ہونے پر حکومتی ایوانوں میں لرزہ طاری ہوگیا ہے اور وہ یہ سمجھتی ہے کہ یہ صرف جھنگ کو پسماندہ رکھنے کے ذمہ داروں کی نہیں بلکہ وفاقی اور صوبائی حکومت کی ہار ہے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ انتخابی عملہ الیکشن کے دوران غیر جانبدار رہے گا۔انہوں نے کہا کہ انکے پولنگ ایجنٹ انتخابی دھاندلی کی کوئی کو شش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔