نئی آواز ( رانا اشرف سے ) چیئر مینوں، میئر اور میونسپل کمیٹی کے انتخابات میں ایم پی اے اور ایم این اے پارٹی قیادت کے حکم کی پابندی کریں خلاف ورزی کرنے والے ایم پی اے ایم این اے کوا لیکشن 2018 میں ٹکٹ نہیں دیاجائے گا
پارٹی قیادت کی نامزدگی سے قبل کسی کو بھی چیئر مین اور میئر کے تشریح نہ کی جائے، تمام گروپ اپنے اپنے چیئر مینوں، ڈپٹی چیئر مینوں، میئر اور ڈپٹی میئروں کے نام پارٹی قیادت کو ارسال کریں جس کے بعد ہی بنائی جانے والی کمیٹیاں صوبہ بھر کے اضلاع میں ضلع کونسل، میونسپل کمیٹیز اور میئرز و ڈپٹی میئرز کے ناموں کا فیصلہ کریں گی اور تمام گروپوں کو پارٹی قیادت کے فیصلے کو من و عن تسلیم کرنا ہو گا، مخصوص نشستوں کی طرح حکومتی جماعت کا کوئی ایم این اے یا ایم پی اے آزاد امیدوار کو سپورٹ نہیں کرے گا، بلکہ ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن، میونسپل کمیٹیز میں جن امیدواروں کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت نامزد کرے گی انہیں ہی اراکین اسمبلی اور یو سی چیئر مینز کامیاب کروائیں گے، ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی صوبائی قیادت نے صوبہ بھر کے تمام اضلاع کے ہونے والے ضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کمیٹیز کے مخصوص نشستوں کے انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کی فہرستوں کا جائزہ لینے کے بعد صوبہ کے 19 اضلاع میں مسلم لیگ (ن) کے نشان کے امیدواروں کی اکثریت ہار گئی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے ہی آزاد حیثیت سے امیدوار جیت گئے تھے جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی تھی، پارٹی قیادت جن 19 اضلاع میں پارٹی کے حکم کی خلاف ورزی ہوئی تھی ان کی تحقیقات کر رہی ہے، تا ہم پارٹی قیادت نے تمامم اضلاع کے حکومتی جماعت کے ارکان اسمبلی اور مقامی قیادت کے ساتھ ساتھ مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے (ن) لیگیوں کو حکم دیا ہے کہ چیئر مینوں، میئر اور میونسپل کمیٹی کے انتخابات میں پارٹی قیادت کے حکم کی پابندی کریں گے اگر کسی نے بھی پارٹی قیادت کے حکم کی خلاف ورزی کی تو اسے پارٹی سے نکال دیا جائے گا اور الیکشن 2018 میں اس کی درخواست برائے الیکشن امیدوار بھی زیر بحث نہ لائی جائے گی، صوبائی قیادت نے ان اضلاع کے ارکان اسمبلی اور مقامی قائدین کو باور کرا دیا ہے کہ صوبہ کی ضلع کونسلوں اور میونسپل کارپوریشنوں کے فیصلے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی مشاورت سے ہونگے، جبکہ صوبہ بھر کی میونسپل کمیٹیوں میں چیئر مین اور وائس چیئر مینز کے فیصلے مسلم لیگ (ن) کے تشکیل کردہ پارلیمانی بورڈز کریں گے۔