نواز شریف کے فوج کے ساتھ معاملات طے ہو چکے ہیں جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کر دی جائے گی اور اسطرح نواز شریف کو پانامہ سے بچا لیا جائے گا ، بے شک ہماری فوج کی بے حد قربانیاں ہیں ملک و قوم کے لئے لیکن اسطرح سودیے بازی کرنا کیا یہ سرحدوں پر شہید ہونے والے جوانوں اور افسران کے خون کے ساتھ غداری نہیں ہے ؟ آج نواز شریف کی فوجی مشقوں میں شرکت بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے فیصلہ کیا گیا ہے کہ دونوں کو ساتھ مل کر چلنا ہو گا اس کے لئے نواز شریف پرویز رشید جیسی چھوٹی چھوٹی قربانیاں بھی دے رہے ہیں ۔
شریف خاندان کے پاس ایک سو ایک راستہ ہے پانامہ لیکس اور اسطرح کے معملات سے نکلنے کا اس لئے ٹھنڈ رکھو کچھ نہیں ہونے والا اور چوہدری نثار ایسے ہی برطانیہ نہیں آیا ہوا مائی باپ نے آشیروار دے کر بیجھا ہے تاکہ تحقیقات جب برطانیہ تک پہنچے تو کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو ہماری یاد داشت کمزور ہے جب پانامہ لیکس منظر عام پر آئی تو اس وقت بھی چوہدری نثار برطانیہ کے دورے پر آئے تھے میں نے اس وقت خبر دی تھی کے بر طانیہ میں شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس دائر کرنے کی بات کی جا رہی ہے لیکن اس وقت بھی چوہدری نثار نے آکر معاملات طے کر لئے تھے اس بار بھی چوہدری نثار یہی کام کر رہا ہے قطری شہزادے سے پیسے برطانیہ میں کس طرح اور کہاں سے ملے یہ سب ثابت بھی تو کرنا ہے آپ دیکھے گے برطانیہ سے سب اچھا ہے کا سرٹیفیکیٹ مل جائے گا ظاہر ہے برطانیہ کون سا دودھ کا دھلا ہے اسے صرف اور صرف اپنے مفادات سے غرض ہوتا ہے اور نواز شریف میں بھی انکے بہت سے مفادات ہیں اسکی واضح مثال الطاف حسین ہیں ، برطانیہ کی ایک اور بھی خاصیت ہے کہتے ہیں نہ کہ بد سے بدنام برا ، انھوں نے اپنے آپ کو بدنام ہونے سے بچا رکھا ہے یہاں پر اگر آپ کو غلط پارکنگ پر ٹکٹ لگ جائے تو آپ کو ایک بھی پینی نہیں چھوڑی جائے گی ، چھوٹے موٹے معاملات میں آپ کو انصاف ضرور ملے گا اسی وجہ سے لوگوں کا اداروں اور نظام پر بھرپور اعتماد ہے لیکن اس کے پیچھے کیا کچھ نہیں ہوتا ، نہیں تو یہ نہیں ہو سکتا کہ الطاف حسین کے خلاف ان کے پاس ثبوت نہ ہوں اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے تمام شواہد انکے پاس موجود ہیں اسی وجہ سے الطاف حسین ان کے قبضے میں ہے اسے انڈیا کو خوش رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
نواز شریف پر قسمت کی دیوی مہربان رہی ہے پاکستان میں جوہری ہتھیار کی بنیاد مرحوم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی ، پھرمرحوم ضیاء الحق نے کافی کردار ادا کیا لیکن جب پایہ تکمیل تک پہنچا تو وزیر اعظم نواز شریف تھے پاکستانی سیاست میں یہ معنی نہیں رکھتا کہ بنیاد کس نے رکھی بلکہ دیکھا جاتا ہے کہ افتتاح کس نے کیا اسی طرح گوادر بندر گاہ کا منصوبہ شوکت عزیز کا تھا جسکا افتتاح پرویز مشرف نے کیا پھر زرداری کے تعلقات نواز شریف کی بدولت عربوں اور مڈل ایسٹ سے کچھ اچھے نہیں ہیں اور اس وقت کے جنرلز نے بقول شیخ رشید ستو پیے ہوئے تھے اور اب جنرل راحیل شریف کے آتے ہی اک نئے عزم کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف بھرپور انداز سے آپریشن شروع کئے گئے اور گوادر پورٹ کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا لیکن اس بار پھر نواز شریف ہی وزیر اعظم تھے اور اور تاثر یہی پیدا کیا جا رہا ہے کہ اسکا کریڈٹ نواز شریف اور انکی حکومت کو جاتا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس بار بھی قسمت کی دیوی نواز شریف پر مہربان ہوتی ہے یا کسی اور پر کیونکہ فوج نے غیر جانبدار رہنے کا وعدہ کیا ہے لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے اور جو لیٹر قطری شہزادے کی طرف سے عدالت میں پیش کیا گیا ہے قانونی طور پر اسکی زیادہ اہمیت نہیں ہے حکومت کو یہ بھی ڈر ہے کہ ملازمت میں توسیع کے بعد احتساب کا رخ پنجاب اور شریف خاندان کی طرف نہ ہو جائے اب کون وفا کرتا ہے اور کون جفا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گااس بارے میں ابھی کوئی حتمی رائے دینا قبل از وقت ہے ۔
Excellent!!!