ملتان نئی آواز ( فیض رسول سے ) ڈویلپمنٹ اٹھارٹی کے میٹرو بس پروجیکٹ میں بھیانک ترین نقص سامنے آگیا۔.
انجینئرنگ کی یہ غلطی اس وقت سامنے آئی جب بہاالدین زکریا یونیورسٹی سے چونگی نمبر 9 تک میٹرو بس کا ٹیسٹ ڈرائیو کیا گیا جب دونوں بسوں کو مخالف سمت سے گزارا گیا تو اربوں روپے مالیت کے اس پروجیکٹ پر کام کرنے والے شاہکار انجنیئروں کے تجربات کی قلعی کھل گئی. کیونکہ فلائی اوور کی کم چوڑائی کی وجہ سے دونوں بسیں ایک دوسرے کو کراس نہ کر سکیں.آمنے سامنے سے گزرتے ہوئے دونوں بسوں کے بیک ویو مرر اور سائڈ سے شیشے ٹکڑا گئے.جس پر موقع پر موجود ایم ڈی اے کی ٹیم کے ہاتھ پاؤں پھول گئے.اس نقص کے حل کے لئے ایم ڈی اے کی ٹیم سر جوڑ کے بیٹھ گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ فلائی اوور پر بنائے گئے فٹ پاتھوں میں سے ایک فٹ پاتھ کو ختم کر دیا جائے.اس سے 2 سے 3 فٹ جگہ مل گئی.بتایا جاتا ہے کہ میٹرو پروجیکٹ کےلئے ٹریک کی چوڑائی 9 میٹر ہے اور پیلی لائنز کے ذریعے ٹریک کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور اس کے اطراف میں بھی پیلی لائنز لگائی گئی ہیں. مستقبل کےلئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ چوک کمہارا سے آنے والی بس کو لاری اڈا اسٹیشن پر روک کر بی سی جی چوک سے آنے والی بس کو گزارا جائیگا. “30 ارب روپے کی مالیت سے تیار ہونے والا یہ پروجیکٹ اپنی افادیت فعال ہونے سے پہلے ہی کھو چکا ہے.” فٹ پاتھ ختم کرنے کے باعث فلائی اوور کا صرف کالر باقی رہ گیا ہے جو مستقبل میں مختلف حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔.