پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کانعرہ بلند ہوا تحریک خلافت ،دو قومی نظریے کا فرق واضح ہوا اور مادر وطن وجود میں آیا لاکھوں قربانیوں کا ثمر کروڑں دعاؤں کی جزا جب مسلمانوں کو خوابوں کو تعبیر ملی تو سوچا یہ تھا کہ اب ہم آپنے وطن میں اسلامی شعار کے مطابق آزدی سے جیئں گےاپنے بچوں کو غیر مسلم معاشرے ،ہندوؤں اور انگریزوں کی غلامی سے بچا کر پرورش کریں گے اسلامی معاشرے کو فروغ ملےگا مگر یہ ہو نہ سکا ہم نے آزادی کے نام پر ایک خطہ جو اللہ رب العزت کا انعام تھا اسکی نعمتوں ،معدنیات معتدم دریا سمندر بلند و بالا پہاڑی سلسلوں سے بھرا ہوا تھا حاصل تو کرلیا مگر برسوں کی غلامی کی زنجیروں کو نہ توڑ سکے جس کے زخم رس رس کر ناسور بن گئے چکے تھے اسلام کے نام
پر حاصل کی گئی آزادی سیکولر نظام کی نظر ہو گئی اسلامی تہوار مزاق بن گئے رمضان المبارک جیسے ماہ مبارک کا تقدس رمضان ٹرانسمیشن میں دکھائے جانے والے ناچ گانےاور کمپنیز کے اشتہارات میں نیم عریاں لباس میں تھرکتی بنت حوا نے پامال کیا تحائف کے نام پر قوم کو بھکاری بنا دیا گیا تو کبھی مارنگ شوز میں مختلف رفاہی اور فلاہی اداروں نے انسانیت کے نا م پر معاشرے کے مظلوم اور بے بس افراد کو بٹھا کر فلاح کے نام پر بیرونی آقاؤں سے خوب مال سمیٹا کچھ لوگوں کا بھلا تو ہوا مگر قوم رسوا ہوئی دنیا بھر میں پاکستان کو کشکول مملکت بنا کر پیش کیا گیا کیونکہ ہم اسلامی احکامات کو بھول چکے ہیں جبکہ اسلامی نظام میں مال کی تقسیم یوں کی گئی ہے کہ اگر اس پر حکومتی سطح پر درست عملدر آمد ہو تو معاشرے میں کوئی غریب نہ نظر آئے جو کام حکومت کو کرنا چا ہئے اسے کچھ فلاحی ادارے انجام دے رہے ہیں پھر انہیں جو طریقہ کار مناسب لگتا ہے وہ اپناتے ہیں کسی کی عزت نفس مجروح ہو تو کیا وہ مسئلہ حل کرنےکی کوشش کرتے ہیں جو تشہیر زیادہ ہوتی ہے اگرچہ کہ یہ کام یوں بھی کیا جاسکتا ہے کہ ایک ہاتھ دے دوسرے کو خبر نہ ہو فرد کو شرمندہ کیے بغیر فنڈز جمع کرکے ان کی مددکی جاسکتی جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے الیکٹرونک میڈیا بالخصوص ٹی وی چینلز پر پیش کیے جانے والے پروگرام ایوارڈ شوز، فیشن شوز محض بے حیائی فحاشی کا مجموعہ یہ ہے اسلامی جمہوری پاکستان اور اس کے لئے قوم مشکور ہے سابق صدر پرویز مشرف کی جنہوں نے ملک کے وسیع تر مفاد میں میڈیا کو آزادی دی جو اب مادر پدر آزاد ہو گئی ہے اس عید پر پیش کئے جانے والےپروگرام ایسے تھے کہ ڈوب مرنے کو جی چاہے مگر ان کے لیے چلو بھر پانی بھی نہ تھا یہ لوگ اپنے غیر ملکی آقاؤں کے احکامات کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ علاوہ مال کمانے کے کچھ سوجھتا نہیں کہ اس دور ظلمت نے نہ صرف قوم کی بہن بیٹی کو بے لباس کیا سلیو لیس،ٹاپ لیس، بیک لیس ،کھلے گریبان مردوں کی بانہوں میں تھر کتی عورت بلکہ اسلامی تہوار وں کو بھی اپنے ہی انداز میں ڈھال لیا اب تو حال یہ ہے کہ ان تہواروں پر دی جانے وا لی چھٹیوں کو بھی مزاق بنا دیا گیا ہے عید الفطر ،عیدالاضحیٰ اسلامی شریعت کے مطابق تین روز تک منائی جاتی ہے اور عید قرباں میں تین دن قربانی کی جاتی ہے مگر دو دن چھٹی دی گئی ۔
تہواروں پر چھٹی ہم مسلمانوں کا حق ہے مگر یہ نام کی اسلامی مگر سیکولر سوچ کی گورنمنٹ جو جمہوری ہونے کی دعوے دار ہے عیدالاضحیٰ کی تیسرے دن کی چھٹی کھا گئی تمام گورنمنٹ ادارے آج عید کے تیسرے روز کهول دئیے گئے اسکول انتظامیہ کنفیوز بچے پریشان والدین محو حیرت اسلام کے نام پر حاصل کی گئی مملکت میں اسلامی تہوار منانے کی آزادی بھی چھین لی گئی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی ۔۔?? سیکولر نظام متعارف کروانے میں مسلمانوں کو شامل کرنے کی کوشش ہے .من حیث القوم ہمیں سوچنا ہے اپنی زمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے اس یلغار کو روکنا ہوگا پمرا کو حقیقی معنوں میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا بے حیائی کی اس یلغار کو لگام دینے کی ضرورت ہے سینسر پالیسیز کو ایک بار پھر مرتب کرنا ہوگا ۔ اسلام ایک مکمل دین قرآن مکمل ضابطہٴ حیات ہے جیسے زہنی طور پر انگریز بہادر کی سوچ رکھنے والے ان کی مراعات پر جینے والے مٹھی بھر افراد نے بھلادیا ہے جبکہ غیر مسلم معاشرے نے انہیں اپنا کر خود کو ترقی راہ پرگا مزن کیا ہے اب بھی وقت ہے اپنے اصل کی طرف لوٹ آنے کا ،خواب غفلت سے جا گنے کا ایسا نا ہو کہ دیر ہوجائے اور کف افسوس ملنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہو ۔۔