رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد آمد ہے۔جس کی آمد سے قبل ہی ہر جانب رحمتوں کی برسات شروع ہوگئی ہے۔اس مقدس ماہ میں اللہ رب العزت شیطان سرکش کو قید کر دیتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جا تے ہیں۔خدا نے اس ماہ کو بہت قیمتی بنایا ہے اس کے ہر لمحہ بڑا افضل ہے۔یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم ایک اور ماہ رمضان کی پُر نور با برکت رونقیں دیکھیں گے(انشااللہ)۔ماہ رمضان کا سب مسلمان انتظار کرتے ہیں لیکن دو طرح کے لوگ بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ان دونوں گرہوں کا مقصد ایک ہی ہے کہ ماہ رمضان میں لوٹ مار لیکن فرق یہ ہے کہ ایک گروہ آخرت کا ساماں سمیٹنے اور بہتر بنانے کا موقع غنیمت جان کرآمد رمضان پرخوش ہوتاہے جبکہ دوسرا گروہ رمضان میں دنیاوی مال ودولت سمیٹنے ایک اچھا موقع سمجھتاہے۔اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ دونوں گروہوں کی خواہشات کے مطابق ان کی طلب پوری کرتا ہے۔ بات کرتا ہوں پہلے گروہ کی جو آخرت کا سوچ کرماہ رمضان سے محبت کرتے ہیں اور اس کی آمد پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں پھر اللہ تعالیٰ کی امت محمدؐ سے محبت دیکھو کہ اس ماہ میں نیکیوں کی اُجرت بڑھا دیتا ہے۔اگر میں یوں کہوں کہ نیکیوں کی سیل لگا دیتا ہے غلط نہ ہوگا جس میں چھوٹی سی نیکی کا بڑا اجر و ثواب ملتا ہے۔ رمضان المبارک کی بے حد برکات ہیں اس ماہ میں نفل عبادت کا ثواب فرض اور فرض عبادت کا ثواب ستر گناہ زیادہ ہو جاتاہے۔ماہ رمضان کی اہم عبادت روزہ ہے جو ہر عاقل وبالغ مسلمان پر فرض ہیں۔ ماہ رمضان بہت فضیلتوں والا مہینہ ہے جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے “حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ؐنے ارشاد فرمایاجس نے ایمان ا ور احتساب کے ساتھ ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے اس سے پہلے کے تمام گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں ” (المسلم۰۶۷)۔ رمضان شریف کے روزوں کا بڑا اجرو ثواب ہے یہ قربت الٰہی حاصل کرنے کا یہ ایک نایاب موقع ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالیٰ روح زمیں پر بے حساب برکتیں،رحمتیں اور نعمتیں برساتا ہے جن کو سمیٹنے میں پہلا گروہ بڑا سرگرم رہتا ہے اور ہر رحمت اور نعمت کے حصول کی کوشش کرتا ہے۔ان کا ایک مقصد ہوتا ہے کہ اس ماہ وہ ڈھیروں نیکیاں کمائیں اور برکتوں رحمتوں کے مستحق ٹھہریں۔اس لیے یہ لوگ ماہ رمضان کی آمد پرگھروں اور دفاتر میں عبادات کا خصوصی انتظامات کرتے ہیں تو مساجد کو مہمان ماہ رمضان کی وجہ سے سجاتے اور سنوار تیں ہیں ور دل کھول کرمسجد کی خدمت اور سخاوت کرتے ہیں۔مساجدمیں ان لوگوں کانمازوں اور عبادات کیلئے آنا جا نا مساجد کی رونقیں بڑھا دیتا ہے اور گھروں میں اسلامی ماحول بن جاتا ہے۔گھروں میں فلموں ڈراموں کی جگہ روزہ،نمازاورتلاوت قرآن پاک کا معمول بن جاتا ہے ان میں سے ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ماہ رمضان کے تمام روزے رکھے اور نفلی عبادات کا اہتمام کرے اور اس بار ماہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ نعمتیں، رحمتیں اور نیکیاں سمیٹ لے اور اپنے رب کو راضی کر لے۔اس گروہ کی سرگرمیاں ہی رمضان کی رونقیں ہیں ان لوگوں کی اللہ اور اس کی مخلوق سے محبت اور بھائی چارہ سے معاشرے میں بہت سکون محسوس ہوتاہے لوگوں کے درمیان اخوت وبھائی چارہ، ہمدریا ں اور خدمت کا ایک بھر پور جذبہ نظر آتا ہے جو کہ سارا سال نظر نہیں آتا۔لیکن اگر دوسرے گروہ کی بات کی جائے تو وہ بھی رمضان کی آمد سے پہلے ہی اپنے مقصدکے حصول کیلئے سرگرم ہو جاتے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کی دی ہوئی نعمتوں تک غریب عوام کی رسائی مشکل بنا دیتے ہیں اگر کوئی چیز پہنچ میں ہو تو وہ بھی ملاوٹ شدہ۔جی ہاں سہی سمجھ گئے یہ زخیرہ اندوزوں، منافع خوروں اور ملاوٹ،کمیشن مافیاں کی بات ہو رہی ہے۔رمضان کی آمد سے پہلے ہی زخیرہ اندوز اشیاء کی مصنوئی قلت پیدا کر دیتے ہیں اور پھر ان اشیاء کے دام بڑھ جاتے ہیں تو ان کو مہنگے داموں بیچتے ہیں۔جس سے دن بھر روزہ رکھ کر غریب عوام کے دسترخوان پر سادہ پانی اور روٹی سالن کے سوا دوسری نعمتیں کھجور یں تک بھی رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔منافع خور بھی کسی موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیتے رمضان سے پہلے ہی عیدی بنانے کے چکر میں اشیاء کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر دیتے ہیں اور خوب کمائی کرتے ہیں جس سے دودھ،دہی اورپھل جیسی نعمتیں بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہو جاتی ہیں۔رمضان میں افطار کا مزہ سموسوں،پکوڑوں اور بھلوں سے ہی آتا ہے تو رمضان سے قبل ہی ملاوٹ مافیا ں بھی بڑی مقدار میں ملاوٹ شدہ بیسن،معدہ،مصالحہ جات اور ان سے تیار ہونے والی اشیاء تیار کر لیتی ہے اور سارا رمضان ان اشیاء کو مہنگے داموں فروخت کرکے خوب مال کماتی ہے۔ حکومت نے ماہ رمضان سے قبل ہی جہاں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کیا وہی ہر سال کی طرح اس سال بھی سستے رمضان بازاروں اور یو ٹیلٹی سٹورز پرعام استعمال کی اشیاء پر سبسڈی کاپیکج دیاہے۔جسکے تحت رمضان بازاروں اور یو ٹیلٹی سٹورز پرعوام کو ہر شے با رعائیت میسر ہوگی لیکن آٹے اور چینی کے نرخ خصوصی کم ہونگے۔ جو غریب کی مشکلات کم کرنے کی کوشش ہوتی ہے لیکن ہمارے کرپٹ نظام میں ایک کمیشن مافیاں سرگرم رہتی ہے جو حکومت کی جانب سے مختلف اشیاء پر دی جانی والی سبسڈی عوام تک پہنچنے نہیں دیتی اور اس سبسڈی کو اپنی عید کمانے کاذریعہ بنا لیتی ہے۔یہ مافیاں کے سرپرست سرکاری افسران ہی ہوتے ہیں جو ملز مالکان سے کمیشن لے کرانہیں کھلی چھٹی دے دیتے ہیں پھرملزانتظامیہ سبسڈی کے باوجودغیر معیاری آٹا،بی گریڈچینی رمضان بازاروں،یوٹیلٹی سٹورز میں پہنچاتے ہیں اور خوب مال جوڑ تے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ حکومت رمضان بازاروں میں شکایات کا سیل بھی قائم کرتی ہے جو انہیں افسرو ں کے ماتحت ہو تے ہیں جو کمیشن کھا چکے ہو تے ہیں پھر اب شکایت کا کیا فائدہ اورجب یہ سب بے ایمانی کروانے والے وہ خود ہیں تو وہ کیا خاک کاروائی کریں گے۔ عوام کی خدمت کے دعواے دار وزیر اعظم اور وزا ء اعلیٰ کو چاہیے کہ پرائز کنٹرول یونٹ اور فوڈ اتھارٹی کے عملے میں ایمان دار لوگوں کو لائے اور حکومتی ارکان اسمبلی اور وزاء کی ڈیوٹی لگائے کہ وہ خود رمضان باراروں،یوٹیلٹی سٹورزاور دیگر مارکیٹوں میں بغیر پروٹو کول اچانک دورے کریں اگر پروٹوکول لیں گے تو سب کو علم ہو جاتا ہے کہ آج یہاں کوئی وزیر آرہا ہے ایم این اے یا ایم پی اے آرہا ہے پھر افسران پھرتیوں سب اچھا دیکھا کر ان کو ماموں بنا دیتے ہیں۔ مگر اب چھاپے مار کاروائیاں کی جائیں اورخوراک کے معیار کو چیک کریں اور ناپ تول کے نظام میں بھی ہوشیاری دکھانے والوں سے نیپٹیں تب ہی عوام کو سستی،معیاری اور پوری خوراک میسر آئے گی ور نہ یہ ساری مافیاں ہر سال کی طرح اس سال بھی عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتی رہیں گی اور جہنم کا ایندھن جمع کرتی رہیں گی۔اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب مسلمان رمضان المبارک کے مہینہ میں تیری خوشنودی، آخرت کا سامان اور رزق حلال کمائیں (آمین)