پردے کے پیچھے : حیدر علی باجوہ

اپنے دل کان اور انکھیں کھول لیجیے اور ان پر موجود تمام پردے ہٹا کر پردے کے پیچھے کی دکھ بھری کہانی

ملاحظہ کیجیے۔۔۔۔
یہ ہے امیر کا ، غریب کا، مسلمان کا، غیر مسلم کا، حکمران کا، عوام کا، اچھے کا، برے کا، اعلۍ کا، ادنا کا،مزدورکا، کسان کا، اُستاد کا ، طالب علم کا، بلکہ یہ ہے ہر شخس کا پاکستان۔ مگر پردے کے پیچھےکی کہانی
کہتی ہے کہ یہ صرف حکمران اور سیاست دان کا پاکستان ہے، عوام کا اس پر کوئ حق نہیں۔ ہاں عوام کا حق تو نہیں مگر عوام پر ایک کام فرض ہے ،وہ ہے لاکھوں روپے ٹیکس دینا ، وہ ہے ہر پانچ سال بعد ان کے جھوٹے وعدوں پر انہیں ووٹ دینا اور پھر اگلے پانچ سال ان کی غلامی کرنا، عوام پر فرض ہے اپنے خون پسینے کی کمائ سے سیاست دانوں کے صاحب ذادوں کو بیرون ملک تعلیم دلوانا، عوام پر فرض ہے خاموش رہنا اور ظلم سہنا ، عوام پر فرض ہے حکمرانوں کے لئے گئے قرضوں کی ادائگی کرنا ، عوام پر فرض ہے خود دو وقت کی روٹی کھانا اور اپنے ٹیکسوں کے زدیعے ان کی دعوتوں کا خوب اہتمام کرنا، عوام پر فرض ہے خود غربت سہنا اور حکمرانوں
کے بینک بھرنا۔
آخر یہ سب عوام پر کیوں کر فرض ہے؟؟؟؟؟؟

ہاں یہ سب عوام پر اس لئے فرض ہےکیوں کہ یہ عوام کا پاکستان بلکل نہیں ہے اور یہ عوام کا پاکستان اُس دن تک نہیں بن سکتا جس دن تک حکمران یہ نا سمجھ لیں کہ ہم عوام کے خادم ہیں اور پاکستان ہماری جاگیر نہیں
ہے۔
آج مجھے اٹھانے دیجیے یہ پردہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر دست میں چمکتی وحشت کی لکیریں
ہر آنکھ گنہگار ہے پردہ نا اٹھاو

پاکستان پر حملہ آور ہونے والے ہر اول دستے میں شامل ہوتے ہیں یہ حکمران جو سیاست کھیل رہے ہیں۔ مجھے اس سیاست کو جسے یہ حکمران عبادت کہتے ہیں ِاک کھیل کہنے میں زرا قباحت محسوس نہیں ہو رہی۔ یہ کھیل ہے دولت کا جس طرف پلڑا بھاری ھو گا اُدھر حمایت کرنے والوں اور مخالفین میں اضافہ ہوتا نظر آے گا۔
پردے کے پیچھے پاکستان کے ساتھ بہت بڑا کھیل کھیلا جا دہا ہے۔ وہ کھیل جو پاکستان کے ساتھ روزانہ خون کی ہولی کا تہوار َمناتا ہے، وہ کھیل جو روزانہ کسی غریب کو موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے، وہ کھیل جو روزانہ کرپشن کا بازار گرم کرتا ہے، وہ کھیل جو پاکستان کی ترقی موقوف کے لئے کوشاں ہے، وہ کھیل جس کا شکار ہے ساری عوام ، وہ کھیل جو پردے کی آڑ میں میں ہم سب کو بے وقوف بناے جا رہا ہے اور ہم ہیں خاموش تماشائ ۔۔۔۔ کیونکہ ہمیں علم ہی نہیں کہ پردے کے
پیچھے کون ہے؟ کیا ہے؟

چراغ جلانا تو پرانی رسمیں ہیں فراز
اب تو تیرے شہر کے لوگ انسان جلا دیتے ہیں

آج میں پردہ اٹھا رہا ہوں کل آپ اس کام کے لئے آگے بڑھیں ۔۔۔۔۔۔۔ اٹھئے، سوچیے اور سمجھیے کہ آخر کون ہے؟اور کیا ہے ؟پردے کے پیچھے ۔۔۔۔ کیا ہے اُس کی چال ؟ کیا کر سکتا ہے وہ؟ سمجھیے اپنے حقوق و فرائض ، سوچیے کیا گُھٹ گُھٹ کے جینا درست ہے؟ کیا یہ غلامی عمر بھر ہمارا مقدر رہے گی؟ اگر یہی سلسلہ رہا تو میں دعوے سے کہ سکتا ہوں کہ ایک دن ہم لوگ اس پاکستان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے جس پر یہ کالی بھیڑیں مسلط ہیں۔ اور وہ وقت دور نہیں جب ہمارے
حکمران پی۔ آئ ۔ اے کی طرح ملک کو بیچنے کی باتیں کرنے لگیں گے۔

بانٹیے یوں، بھاں بھاں ہو نا چوں وچراں
بکرا منڈی ہی سمجھ کر دیس کا سودا کیا

پردہ اٹھاو اور حقیقت جان کر جیو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں