بہرو پیا: حیدر علی باجوہ

میری اس چھوٹی سی دنیا (پاکستان) کے حسین باغ میں پھولوں کی شکل میں بہت سے بہروپیے رہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ھیں جن کے الیکشن سے پہلے اور بعد کے بیانات میں خاصا تضاد پایا جاتا ھے۔ الیکشن کے بعد کوئ وذیراعظم کی شکل میں عوام کے پیسوں پر راج کر رہا ھے تو کوئ وزیر اعلی کی شکل میں اپنے بینک بھرنے میں مصروف ھے۔ کوئ صدر کی شکل میں صرف تنخواہ لینا اور سانحوں پر مزمت کرنا جانتا ھے تو کوئ وزیر خزانہ کی شکل میں عوام کی دولت پر ناغ بنے بیٹھا ھے۔ کوئ وزیر قانون ہونے کے باوجود ماڈل ٹاون میں قانون کی دھجیاں اڑاتا ہے تو کوئ صرف ٹرین کا نظام ٹھیک کرنے کے دعوے کر سکتا ہے۔ کوئ وزیر پٹرولیم ہونے کے باوجود پٹرول کی قلت پد قابو پانے میں ناکام رہتا ہے تو کوئ ناموس رسالت پر جان قربان کرنے والے کو پھانسی دے دیتا ہے۔ آخر یہ عوام جاے تو کہاں جاے؟؟

آج کون جواب دہ ہے جب مزدور دات کو خالی ہاتھ گھر لوٹتا ہے ،اسُ گھر میں جہاں پہلے ہی دو دن سے فاقوں کا عالم ہے، تو وہ اپنے بیوی بچوں سے نظریں چراتے
ہوے کہتا ہے:

“غریب شہر ترستے ہیں اک نوالے کو
امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں”

آج کون جواب دہ ہے جب تھر میں بچے سسکتے سسکتے مر جایں اور وزیر اعظم اسلاماباد کی سڑکوں پر اپنی بلٹ پروف گاڈی میں گھوم دہا ہو؟؟آج کون جواب دہ ہے جب ایک وقت کا کھانا کھانے کے لئے بنت حوا ابن آدم کی حوس کا نشانہ بنے؟؟ آج کون جواب دہ ہے جب خود کشی کرنے والا یہ کہ کر گلے میں رسی ڈال لیتا ہےکہ کیا میں پاکستانی نہیں ؟؟ کہاں ہے میرا حق؟؟
افسوس صد افسوس آج کوئ جواب دہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس ملک میں بہروپیوں کا داج ہے۔ کہیں خاں صاحب تو
کہیں میاں صاحب، کہیں الطاف بھائ تو کہیں شیخ رشید ،کہیں پرویز مشرف تو کہیں چوھدری برادران ، “سب کا مشن ہے اقتدار کی کرسی”
تو پھر کیا فائدہ ان اقتدار کے پجاریوں کو ووُٹ دینے کا جو کہلاتے تو خادم اعلی ہیں مگر اصل میں قاتل اعلی ہیں۔ کیا فائدہ ان لوگوں کو ووٹ دینے کا جن کے تمام منصوبے سڑکوں اور ٹرانسپورٹ سے شروع ہو کر وہیں ختم ہو جاتے ہیں۔ کیا فائدہ جب یہ لوگ تعلیم اور صحت پر توجہ دینے کی بجاے اپنی جیبیں گرم کرنے کے ہر
ہر بے کو آذما دہے ہیں۔

کیا فائدہ اس ملک میں رہنے کا جس کے صدر کے نام سے کوئ واقف ہی نہیں ، جہاں ایک لیڑر پیٹرول پر چالیس روپے ٹیکس دینا پڑے،جہاں عوام کو دو وقت کی روٹی نصیب نہ ہو، جہاں علم کی نہیں دولت کی عزت ہو ، جہاں دشوت عام ہو ، جہاں قانون ہو ہی نا ، جہاں اسلام کے نام پر دہشت گردی ہو، جہاں داڈھی خوف کی علامت بن جاے، جہاں دولت کو طاقت سمجھا جاے ، جہاں پروٹوکول بسمہ کی جان لےلے اور پھر جھوٹے
دلاسے۔
“عجیب رسم ہے چارہ گروں کی محفل میں
لگا کر ذخم نمک سے مساج کرتے ہیں”

بہروپیو ! یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے کوئ کھلونا نہیں جسے جس طرح چاہے اچھال لو۔ یہ میرا پاکستان
ہے۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم لوگ اس ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند کریں ورنہ اس دنیا کی ادالت تو اس قابل نہیں ، خدا کی عدالت سے ہی امید کی جا سکتی ہے کہ ان بہروپیوں کو ایک دن ان کی اقتدار کی کرسی کی آگ میں جلایا جاے۔

بہرو پیا: حیدر علی باجوہ“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں