تحریر : رضا الحق دارا پور
ٹونی بلیئر جب برطانیہ کا وزیراعظم بنا تو پہلی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے سوال داغا،جناب کی پہلی تین ترجیعات کیا ہیں؟
ٹونی بلئیر نے متانت سے جواب دیا۔میری پہلی دوسری اور تیسری ترجیع صرف تعلیم ہے۔
یہ اس معاشرے کی اجتماعی سوچ کا معیار ہےجو ترقی یافتہ ممالک میں سر فہرست ہے۔یہ ملک پوری دنیا میں تعلیمی ترقی تہذیب و اخلاق اور تحقیق کا مرکز ہے۔تعلیم کو پہلی ترجیع رکھ کر اہل برطانیہ نے سماجی،معاشی اور دفاعی ترقی کی بے نظیر مثال قائم کی۔اور تو اور برطانوی عدلیہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں بھی اپنا ثانی نہی رکھتی۔آج تک ایسا نہیں ہوا کہ عدالتی فیصلہ کے بعد فریقین میں سے کسی نے بھی معزز عدالت پہ اعتراض کیا یا قدغن لگائی ہو۔
یہ سب کچھ اس معاشرے میں استاد اور تعلیم کو وی آئی پی پرٹوکول دے کے کیا گیا۔یہ اس ملک کی داستان ہے جہاں پہ وی آئی پی صرف استاد ہے باقی تمام لوگ چاہے وزیراعظم ہی ہو استاد کے بعد ہیں۔
ذرہ پاکستان میں نظر دوڑائیں آپکو فوری پتہ لگ جاۓ گا کہ استاد اور تعلیم کی جتنی تذلیل ہم کر رہے ہیں شائد ہی دنیا میں کہیں کی جاتی ہو۔استاد کو تیسرے درجہ کا شہری سمجھا جاتا ہے ۔جی ہاں میں اسی زوال پذیر معاشرے کی بات کر رہا ہو جس میں لوگ کلرک، پولیس کانسٹیبل،بجلی میٹر ریڈر اور گیس میٹر ریڈر جیسی نوکری کو زیادہ باعزت سمجھتے ہوں کیوں کہ ان کی تنخواہ اور گریڈ استاد سے کہیں زیادہ ہیں۔ مزے کی بات ہے کہ استاد کی بھرتی کی قابلیت ایم اسی سی اور ایم اے ہے نیز اس نے بیچلر اور ایجوکیشن بھی کیا ہو تب جا کہ وہ اس قابل ہوتا ہے کہ پرائمری سکول ٹیچر کی پوسٹ کے لیۓ درخواست دے سکے۔جبکہ اس کے علاوہ تمام مندرجہ بالا اسامیوں پر اپلائی کرنے کی قابلیت میٹرک ہےاب آپ خود اندازہ لگائیں کہ اس ملک کا کیا بنے گا؟جس میں کلرکوں سپاہیوں اور میٹر ریڈروں کو استاد پر تنخواہ اور سکیل کے لحاظ سے بالادستی حاصل ہے۔
اس معاشرے میں نۓ توقیر صادق،ایان علی اور زرداری پیدا ہوتے رہیں گے۔استاد کو بےعزت کر کے اور تعلیم کی اہمیت سے انکار کر کے ہم سائنسدان اور فلاسفر تو دور کی بات ہے ہم اچھا ڈاکٹر انجئنیر تک پیدا نہیں کر سکتے۔
استاد کی معاشرتی تذلیل کے حقائق درج ذیل ہیں۔
بوقت بھرتی۔۔
۱۔ ایم اے،ایم ایس سی اور ایم فل بمعہ بی۔ایڈ پرائمری ٹیچر کا سکیل 9 اور
تنخواہ 14000
۲۔ میٹرک پاس کلرک کا سکیل 14 اور تنخواہ 25000
۳۔میٹرک پاس پولیس کانسٹیبل کی تنخواہ 25000
۴۔ میٹرک پاس میٹر ریڈر کا سکیل اور تنخواہ بھی ٹیچر سے کہیں ۔۔۔زیادہ۔۔
اب اندازہ لگا لیں کہ ہمارہ انجام کیا ہو گا۔
اللہ میرے ملک پہ رحم کرے اور ہمیں صحیح تعلیم سے بہرہ ور فرماۓ۔ آمین