اب جبکہ پتہ چل چکا ہے کہ چارسدہ یونیورسٹی کی شہادتوں کے پیچھے ہندوستان ہے تو کیا میرے معصوم طالب علموں کو قتل کروا کے ہندوستانی وزیراعظم کو رائیونڈ پیلس میں پھر اسی طرح خراج تحسین پیش کیا جاۓ گا جس طرح اے پی ایس کے ہندوستانی کارنامے پر نواسی کی شادی پر دعوت دے کے ہم پاکستانیوں کے زخمی دلوں پر نشتر زنی کر کے کیا گیا تھا۔
یہ سال میں ہندوستان کی طرف سے دوسرا زناٹے دار تھپڑ ہے جو ہمارے چہرے پر رسید کیا گیا۔
اگر آرمی حب الوطنی میں آرمی عدالتوں کے فوری انصاف کے تحت ان جانور نما دہشتگردوں کو جہنم رسید کرنا ابھی شروع ہی کرے تو ان کی محبت میں ماری عدلیہ یہ اعتراض لگا کر فوری انصاف کا کام روک دیتی ہےکہ یہ انصاف خلاف آئین ہے۔
آج تک ان عدالتوں نے کسی دہشتگرد کو سزا نہیں دی اور جو سزا دینا چاہے اسے روک دیا گیا۔
تو جناب یہ دہشگرد مزید اسی طرح کی کاروائیاں دھڑلے سے کرتے رہیں گےکیوں کہ سزا ان کو ملنی نہیں۔
اب جبکہ ہندوستان ننگا ہے کہ وہ پاکستان کو نقصان پہنچاۓ گا تو ہمارے وزیر اعظم کو وہ کونسی افتاہ پڑی ہے کہ جناب ان کی قدم بوسی کو تیار رہتے ہیں اور ان کے ہر ظلم پر چشم پوشی برتتے ہیں ؟
اب ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ ہم آرمی کے ساتھ ہیں یا ہندوستان نواز سسٹم کے ساتھ؟
ذرا سوچیۓ اپنے لیۓ،اپنے بچوں کے لیۓ اور پاکستان کے لیۓ۔